شیخوپورہ میں نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سنٹر سے منظور شدہ نارک جی ون زرعی بیج متعارف کروا دیا گیا

پاکستان میں لہسن کا نارک جی ون بیج متعارف کروا دیا گیا جس سے پیداوار دو سو پچاس سے تین سو من فی ایکڑ حاصل کی جا سکے گی ، پاکستان میں 35 سو سے زائد رقبے پر لہسن کاشت کیا جاتا یے جس کی اوسطاً پیدوار چار ٹن ہے جبکہ چائنہ نسل کے اس بیج کی پیدوار 12 ٹن فی ایکڑ سے زائد ہے ابراہیم اسماعیل فارم کے کاشتکار رائے علی رضا کھرل کا کہنا تھا کہ نارک جی ون لہسن کی کاشت سے آمدن میں بھی آضافہ ہوا ہے اور کاشتکار بھی خوشحال ہوں گے
نارک جی ون لہسن کا بیج گرم خشک موسم میں 30 سے 32 سینٹی گریڈ پر نرم زیر زمین رکھا جاتا ہے جبکہ کاشت کے لیے فی ایکڑ 800 کلو گرام بیج درکار ہوتا ہے ، زرعی ماہرین شیخوپورہ کے مختلف دیہاتوں میں جاکر اس جدید بیج کے متعلق کاشتکاروں کو آگاہی فراہم کرنے میں مصروف ہیں ۔
ایچ آر آئی ڈیپارٹمنٹ کےڈاکٹر ہمایوں تمغہ امتیاز کا اعزاز حاصل کرنے والے اور ایچ آر آئی ڈائریکٹر تاج نصیب خان نے آپنی ٹیم کے ہمراہ شب و روز کاوش سے پاکستان کی پہلی ایجاد کردہ لہسن پروڈکٹ ہوٹی کلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے متعارف کروائی ہے یہ دیسی لہسن پاکستان کی آپنی تیار کردہ ہے ورائٹی ہے کسی بھی بیرون ملک سے نہیں منگوائی اور چائنہ کے لہسن سے بھی زیادہ پیداوار ہے پیداوار فی ایکٹر 12 سے 13 ٹن ہے جو عصر حاضر میں ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور کھانے میں یہ ذائقہ دیسی لہسن سے مشابہت رکھتا ہے
نارک جی ون لہسن کو تین سال تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے ماہرین کہتے ہیں کہ یہ پاکستان میں اس جدید بیج کے استعمال سے ملک لہسن کی پیدوار میں نہ صرف خود کفیل ہوگا بلکہ کسان مختصر وقت میں منافع بخش فصل کے زریعے معاشی طور پر خوشحال بھی ہوگا اور پاکستان کے زرمبادلہ میں بھی اضافہ ہوگا

No Comments

Post A Comment

Verified by MonsterInsights