حکومت ملکی معاشی ترقی کے لئے تعلیم، صحت، جدید انفراسٹرکچراور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھرپورسرمایہ کاری کررہی ہے. وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف

اسلام آباد میں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں وفاقی وزراء سید نوید قمر، اسحاق ڈار، احسن اقبال، مولانا اسعد محمود، وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا اعظم خان، سینیٹر نثار احمد کھوڑو، مشیر خزانہ و توانائی خیبر پختونخوا حمایت اللہ، بلوچستان کے سینئیر وزیرِ اور وزیر خزانہ نور محمد دُمڑ نے شرکت کی جب کہ نگران وزیرِ اعلی پنجاب سید محسن نقوی نے اجلاس میں وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی
قومی اقتصادی کونسل نے ملکی مجموعی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا اور تفصیلی مشاورت کی. وزیرِ اعظم نے اجلاس کے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ صوبے وفاق کی اکائیاں ہیں اور پاکستان کی خوشحالی تب تک ممکن نہیں جب تک صوبے خوشحال نہ ہوں. وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ محدود معاشی وسائل کے باوجود حکومت صوبوں کے ترقیاتی مطالبے پورے کرے گی اور وسائل کی منصفانہ و شفاف تقسیم یقینی بنائے گی. اس حوالے سے وزیرِ منصوبہ بندی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو کہ اس امر کو یقینی بنائے گی کہ صوبوں کو ملنے والے فنڈز میں کسی قسم کی تخصیص نہیں برتی جائے گی بلکہ تمام صوبوں کو انکی ضروریات کے مطابق موجودہ وسائل منصفانہ اور شفاف بنیادوں پر تقسیم کئے جائیں

وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ 2018 میں جب مسلم لیگ ن نے حکومت چھوڑی تب وفاقی ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے تھا جوکہ 2021-22 میں کم کرکے صرف 550 ارب روپے کر دیا گیا. اس مجرمانہ فعل سے ملکی ترقی کو دانستہ طور پر روکا گیا. مگر موجودہ حکومت نے معاشی چیلنجز کے باوجود ترقیاتی بجٹ میں 100 فیصد سے زائد اضافہ کرکے اسے آئندہ سال کیلئے 1150 ارب روپے کیا ہے تاکہ نہ صرف پاکستان ترقی کرے بلکہ اس ترقی کے ثمرات عام آدمی تک پہنچ سکیں
قومی اقتصادی کونسل کو بتایا گیا کہ گزشتہ حکومت کی چھوڑی ہوئی معاشی مشکلات و پاکستان میں تاریخی سیلاب سے معیشت کو 30 ارب ڈالر کے نقصان کے باوجود رواں سال حاصل ہونے والی شرح نمو 0.3 فیصد رہی. گزشتہ حکومت نے مالی سال 2021-22 میں 84 ارب ڈالر کی برآمدات کیں جس کی وجہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور ملکی معاشی مشکلات میں شدید اضافہ ہوا. آئندہ مالی سال کیلئے ترقی کی شرح کا ہدف 3.5 فیصد پر رکھنے کی بھی منظوری دی. اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں سال ملک میں مجوعی طور پر سرمایہ کاری کی شرح 13.61 فیصد رہی جبکہ آئندہ مالی سال میں اس کا ہدف بھی بڑھا کر 15 فیصد رکھا گیا ہے
وزیر منصوبہ بندی و ترقی نے اجلاس میں 5- ایزفریم ورک پر شرکاء کو بریفنگ دی جس کے تحت برآمدات کے فروغ، ای ( ڈیجیٹل) پاکستان کی ترقی، ماحولیات، توانائی اور مساویانہ پاکستان پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے لہذا اس فریم ورک کے تحت ایسا ایجنڈا مرتب کیا گیا ہے جو پاکستان کے لئے ناگزیر ہے. 5ایز میں سب سے پہلے برآمدات کو بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، حکومت کی ترجیح ہے کہ ان پانچ شعبوں کے ذریعے برآمدات کو بڑھایا جائے، عالمی مارکیٹ میں پانچ شعبوں کے ذریعے اپنی برآمدات بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، ڈیجیٹل پاکستان بھی ان میں سے ایک منصوبہ ہے. ڈیجیٹل کی سہولیات پورے پاکستان کو فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔


قومی اقتصادی کونسل نے “پاکستان اکنامک آؤٹ لُک 2035” کی بھی اصولی منظوری دے دی. صوبائی حکومتوں و دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے وزارت منصوبہ بندی اس کا ویژن ڈاکیومنٹ اور اسٹریٹجی پیپر بنائے گی. گزشتہ حکومت کی کوئی معاشی پلاننگ نہ ہونے کی وجہ سے ملکی ترقی سست روی کا شکار ہوئی، اگر ملک اسی ڈگر پر چلتا رہتا تو 2035 میں ملکی معیشت کا حجم صرف 550 ارب ڈالر تک پہنچتا اور غربت کی شرح 40 فیصد تک پہنچ جاتی. اس کے برعکس حکومت Transformational Growth Model کا جامع منصوبہ پیش کر رہی ہے. اس منصوبہ بندی کے تحت پاکستان میں سالانہ 6.2 فیصد شرح نمو حاصل کرکے پاکستان کی معیشت کے حجم کو 1000 ارب ڈالر تک پہنچایا جائے گا جبکہ شرح غربت کو بھی کم کرکے 15 فیصد پر لایا جائے گا.

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ 2023-24 کے ترقیاتی بجٹ میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، سماجی شعبے، موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ، عالمی معیار کی تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت کی ترقی اور توانائی کے شعبے کی جدت و اصلاحات پر خصوصی توجہ مرکوز کی جارہی ہے
اجلاس نے ملک میں بین الاقوامی معیار کی اعلی تعلیم کے فروغ کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں 145 فیصد اضافے کی منظوری دی. جس سے اعلی تعلیم کا بجٹ مجموعی طور پر 60 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جس کیلئے 2021-22 میں گزشتہ حکومت نے صرف 24 ارب مختص کئے تھے. اسکے علاوہ 80 ارب روپے کی لاگت سے نوجوانوں کیلئے وزیرِ اعظم کے خصوصی اقدامات جن میں نوجوانوں کو کاروبار کیلئے آسان قرضوں کی فراہمی، پاکستان ایجوکیشن اینڈومنٹ فنڈ کا قیام، آئی ٹی اسٹارٹ اپس، لیپ ٹاپ اسکیم، نوجوانوں کو ہنر سکھانے کیلئے تربیتی پروگرام اور وینچر کیپیٹل کے فروغ کے پروگرام شامل ہیں، کی منظوری دی
قومی اقتصادی کونسل کو قومی توانائی بچت پلان پر بھی بریفنگ دی گئی، جس کی منظوری وفاقی کابینہ پہلے ہی دے چکی ہے، اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ ان سفارشات پر عمل کر کے مختصرعرصے میں صرف ایندھن کے درآمدی بل کی مد میں %15-10 یعنی ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی بچت کی جا سکے گی۔ اس موقع پر صوبائی حکومتوں کو درخواست کی گئی کہ وہ قومی بچت پلان کے مختلف پہلؤوں کے نفاذ میں اپنا کردار ادا کریں اور اس قومی فریضے میں اپنا بھرپور حصہ ڈالیں

No Comments

Post A Comment

Verified by MonsterInsights