سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی بلوچستان اور گوادرکے مظلوم مچھیروں کے حقوق کا تحفظ کرنے والے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ بھی انصاف کے منتظر ہیں

سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی بلوچستان اور گوادرکے مظلوم مچھیروں کے حقوق کا تحفظ کرنے والے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ بھی انصاف کے منتظر ہیں ، عدالت عظمٰی اورعدالت عالیہ کی جانب سے اشرافیہ اور عوام کے لئے الگ الگ انصاف کے پیمانے کیوں ؟

رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے صوبے بلوچستان کے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی اور گوادرکے مظلوم مچھیروں کے حقوق کا تحفظ کرنے والے مولانا ہدایت الرحمن بلوچ غریب مچھیروں کے روزگار کے تحفظ کے لئے پرامن تحریک چلا رہے تھے ، انھوں نے مقامی افراد کے حقوۡق کے لئے آواز بلند کی اور حکومتی ایوانوں کو بتایا کہ صوبہ سندھ سے دو ہزار کے قریب ٹرالر بلوچستان کی سمندری حدود میں ٹرالنگ کررہے ہیں، اس سے نہ صرف گوادر بلکہ مقامی ماہی گیروں کا معاشی قتل ہو رہا ہے، مچھلیوں کے شکار کے لیے ممنوعہ غیر قانونی جال بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔ مقامی ماہی گیروں کا حق مارا جا رہا ہے
مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کا کہنا تھا کہ طاقتور حلقوں کی کی پشت پناہی سے ٹرالر مافیا گوادر کے سمندر سے بغیر پرمٹ بڑی مقدار میں مچھلیاں پکڑ کر لے جاتے ہیں، اس کے بعد غریب مچھیروں کے لیے سمندر میں مچھلی باقی نہیں رہتی، یہی ان کا واحد روزگار ہے. جب نوبت ہزاروں گھروں میں فاقوں تک آ پہنچی تو مولانا ہدایت الرحمان بلوچ ،جو کہ گوادر کی تاریخ کے اولین بلدیاتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہونے والی پارٹی “حق دو گوادر کو تحریک” کے لیڈر بھی ہیں اور مئیر گوادر کا حلف بھی اٹھانے والے تھے، انہوں نے گوادر کے مچھیروں کی ترجمانی کرتے ہوئے بلوچستان حکومت اور گوادر انتظامیہ سے کامیاب مزاکرات کئے جن میں وزیراعلیٰ بلوچستان اور فوج نے بطور ضامن دستخط کئے. لیکن گوادر انتظامیہ اپنے وعدے پر قائم نہ رہی اور ٹرالر مافیا غیر قانونی طور پر مچھلیاں پکڑتا رہا. جب عوام اس ظلم کے خلاف سڑکوں پر نکلے تو بلوچستان کے وسائل پر قابض مافیا عورتوں اور بچوں کو ٹانگیں توڑنے کی دھمکیاں دینے لگا
اسی دوران مئیر گوادر ہدایت الرحمان بلوچ پر جعلی پرچہ کٹوادیا گیا. جب وہ اس کی ضمانت قبل از گرفتاری کے لئے عدالت پہنچے تو ڈی پی او گوادر نے احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا،، 150 دن ہونے کو ہیں ،جیل کی سلاخوں میں بند دینی و سیاسی رہنما چیف جسٹس سپریم کورٹ سے انصاف کا منتظر ہیں ، راتوں کو جاگ کر ریلیف دینے والے جسٹس صاحبان نے سپریم کورٹ میں دائر مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی پٹیشن کو 5 منٹ بھی نہ سننا گوارا نہ کیا، نہ ضمانت دی نہ ہی کوئی ریلیف دیا. آخر بلوچستان کے عوام کے حقوق مانگنا کون سا جرم ہے ، دوسری جانب پورے ملک کو آگ لگانے والوں کے لیڈر کو طلب کرکے منصف خوشی کا اظہار کررہے ہیں تاہم جج صاحبان پرامن مظلوم مچھیروں کے ترجمان کو انصاف دے کر گوادر کے مچھیروں کو بھی خوشی کا موقع دیں، گوادر کے شہریوں کا مطالبہ ہے کہ ہدایت الرحمن بلوچ کو فوراً رہا کیا جائے اور ظلم پر مبنی جعلی مقدمات ختم کئے جائیں

No Comments

Post A Comment

Verified by MonsterInsights